مسلمان سائنس دانوں کے کارنامے
یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ اسلام کے انتہائی ترقی کے زمانہ میں جو اٹھویں اور بارہویں صدی عیسوی کے درمیان کا زمانہ ہے یعنی وہ زمانہ جب سائنسی ترقی پر عیسائی دنیا میں پابندیاں عائد تھیں ۔اسلامی جامعات میں مطالعہ اور تحقیقات کا کام بڑے پیمانہ پر جاری تھا یہی وہ جامعات تھیں جنہوں نے عظیم مسلمان سائنس دانوں کو جنم دیا۔ اس دور کے مسلم سائنس دانوں نے فلکیات ،ریاضی، علم ہندسہ،( جمیٹری) اور طب وغیرہ کے شعبوں میں قابل قدر کارنامے انجام دیے ۔مسلمانوں نے یورپ میں بھی سائنسی علوم کی منتقلی میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے یہاں بھی سائنس دانوں کی معقول تعداد پیدا کی اندلس (اسپین )میں سائنسی علوم نے اتنی ترقی کی کہ اس ملک کو سائنسی ترقی اور انقلابی دریافتوں کا اڈا کہا جانے لگا بالخصوص میڈیسن کے شعبے میں اس نے بے پناہ شہرت حاصل کی مسلمان طبیبوں نے کسی ایک شعبے میں تخصیص پر زور دینے کی بجائے متعدد شعبوں بشمول علم دوا سازی علم جراحت ،علم امراض، علم امراض نسوا علم عضویات، اور علم حفظان صحت میں مہارت تامہ حاصل کر لی ۔اندلس کے حکیم ابن جلجول 992 عیسوی کو جڑی بوٹیوں اور طبی دوائیوں اور تاریخی طب پر تصانیف کے باعث عالمی شہرت ملی اس دور کا ایک اور ممتاز طبیب جعفر ابن الحذر جو تیونس کا رہنے والا تھا ۔اس نے خصوصی علامات امراض پر 30 سے زیادہ کتابیں لکھیں عبداللطیف البغدادی 1231 تا 1162 کو علم تشریح الاعضاء پر دسترس کی وجہ سے شہرت ملی اس نے انسانی ہڈیوں کے بارے میں مروجہ کتب میں پائی گئی غلطیوں کی بھی اصلاح کی یہ غلطیاں زیادہ تر جبڑے اور چھاتی کی ہڈیوں کے متعلق تھی بغدادی کی کتاب الافادہ 1788 میں دوبارہ زیور طباعت سے مزین ہوئی۔اور اس کے لاطینی جرمن اور فرانسیسی زبانوں میں تراجم کرائے گئے اس کی کتاب مقالات فی الحواس،پانچوں حواس کی کارکردگی کے بارے میں تھی مسلم ماہرین تشریح الاضاء نے انسانی کھوپڑی میں موجود ہڈیوں کو بالکل صحیح شمار کیا اور کان میں تین چھوٹی چھوٹی ہڈیوں( میلس انکس اور سٹیپز کی موجودگی کی نشان دہی کی۔ تشریح الاعضاءکے شعبے میں تحقیق کرنے والے مسلمان صحت دانوں میں سے ابن سینا 1037 ۔980 عیسوی کو سب سے زیادہ شہرت حاصل ہوئی اسے مغرب میں ایو یسینا کہا جاتا ہے اسے ابتدائی عمر میں ہی ادب ریاضی علم ہندسہ جیومیٹری فلسفہ اور منطق میں شہرت مل گئی تھی نہ صرف مشرق بلکہ مغرب میں بھی ان علوم میں اس کے شہرت پہنچ گئی تھی اس کی تصنیف القانون فی ا لطب کو خصوصی شہرت ملی ۔یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی تھی 12ویں صدی میں اس کا لاطینی زبان میں ترجمہ ہوا اور 17 ویں صدی تک یورپ کے اسکولوں میں بطور نصاب کتاب پڑھائی جاتی رہی یہ امراض اور دواؤں کے بارے میں ایک جامع تصنیف ہے اس کے علاوہ اس نے 100 سے زیادہ کتابیں فلسفے اور نیچرل سائنس پر کتابیں لکھیں اس کے علم کا بیشتر حصہ بشمول القان فی الطب طبّی معلومات پر مشتمل ہے جسے اج بھی ایک مسلمہ حیثیت حاصل ہے۔۔