حرف آغاز
مسلم قیادت کا فقدان آج کے دور کا ایک سنگین اور پیچیدہ مسئلہ ہے جو نہ صرف مسلم دنیا کو اندرونی طور پر متاثر کر رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کے سنگین نتائج دیکھنے میں آرہے ہیں ایک زمانہ تھا جب مسلمان علمی سیاسی اور سماجی میدان میں دنیا کی قیادت کرتے تھے لیکن آج مسلمان ممالک عالمی منظر نامے پر کمزور اور منتشر نظر آتے ہیں آج اکثر مسلمان ممالک سیاسی بدامنی فرقہ وارانہ اختلافات معاشی مشکلات اور عالمی اثرات کے زیر اثر ہے یہ تبدیلیاں نہ صرف مسلم دنیا کے اندرونی صورتحال کو متاثر کرتی ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کے اثرات نمایاں ہیں ( مسلم قیادت کا فقدان اسباب و علاج )
مسلمان ممالک کی موجودہ حالت جہاں اندرونی تنازعات اور عالمی سیاسی کھیل نے قیادت کو کمزور کر دیا ہے ایک اہم سوال کو جنم دیتی ہے آخر وہ کیا وجو بات ہے جنہوں نے مسلمان اقوام کو اس مقام تک پہنچایا جہاں قیادت کا فقدان اتنا گہرا ہو چکا ہے اور کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں تاکہ مسلمانوں کی قیادت عالمی سطح پر دوبارہ مضبوط ہو سکے آج کے اس مقالے میں انہی چیزوں کو نکات کی شکل میں پیش کرنے کی سعی کی گئی ہے
مسلم قیادت کے فقدان کے اسباب
مسلم دنیا میں قیادت کے فقدان کے پیچھے کئی تاریکی سماجی اور سیاسی عوامل کار فرما ہیں جنہیں سمجھنا ضروری ہے تاکہ اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے
١) تعلیمی زوال
مسلم دنیا کے علمی اور تعلیمی پسماندگی قیادت کے فقدان کا ایک بڑا سبب ہے۔ اسلامی تاریخ میں ایک زمانہ تھا جب مسلمان علمی میدان میں سب سے آگے تھے بغداد، کوفہ، بصرہ جیسے شہر علمی مراکز تھے تاہم مغلیہ سلطنت اور خلافت عثمانیہ کے زوال کے بعد سے سلم دنیا میں علم زوال شروع ہو گیا جدید تعلیم اور سائنسی تحقیق سے دوری نے مسلم معاشروں کو پیچھے دھکیل دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلم دنیا میں فکری قیادت کے فقدان پیدا ہو گیا
٢) بزدلی اور مرعوبیت
آج مسلمان حکمرانوں کا بڑا المیہ یہ ہے کہ ان کی اکثریت غیروں سے مرعوب ہے چنانچہ ان کے اکثر فیصلے اور اقدامات آزادانہ نہیں ہوتے بلکہ غیروں سے دباؤ یا لالچ میں آکر ملکی وقومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملکی وقومی فیصلے ہوتے ہیں دوسروں سے مرعوبیت اور ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے کہ مسلم ممالک کی اکثریت غیروں کے اشاروں کی تابع ہوتی ہے نصاب و نظام تعلیم جو کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہ بھی اکثر اسلامی ممالک اپنی مرضی سے طے نہیں کرتے بلکہ دوسروں کے منشا اور مطالبے کے مطابق نصاب تعلیم تشکیل پاتا ہے جس کا خمیازہ قوموں کو سالہا سال بھگتنا پڑتا ہے۔ سیرت طیبہ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان حکمرانوں کے لیے بزدلی اور مرعوبیت زہر قاتل ہے اور شجاعت و بہادری بنیادی صفت اور لازمی امر ہے۔ بزدل شخص کبھی بھی مسلمانوں کی حکمرانی اور قیادت کا اہل نہیں ہو سکتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے اس کی وضاحت ملتی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے مقابلے میں ثابت قدم رہنے اور بہادری کے جوہر دکھانے کی تعلیم دی ہے لہذا حکمرانی کے لیے لازمی امر شجاعت اور بہادری ہے جو ملک کی حفاظت اور دشمن کے خلاف جہاد کا باعث ہے اس شرط کی اہمیت ہر زمانے میں رہی ہے مگر عصر حاضر میں اس کے فقدان کے خطرناک اثرات کا مشاہدہ ہم اپنی انکھوں سے کر رہے ہیں اللہ تعالی مسلم امت اور حکمرانوں و قائدین کے دلوں میں دینی اہمیت و غیرت اور شجاعت و بہادری پیدا فرمائے۔
٣) افتراق و انتشار
عصر حاضر میں مسلم قیادت کے فقدان کی ایک وجہ باہمی افتراق و انتشار ہے۔ مسلمان بنی افتراق و انتشار کے شکار ہیں ملکی مسلکی اور طبقاتی تقسیم کے نتیجے میں مسلمانوں کا شیرازہ بکھر چکا ہے کیا یہ ممالک میں مسلمان اپس میں دست و گریباں ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں کی اجتماعی قوت و طاقت کا نام و نشان نظر نہیں اتا حالانکہ مسلمان حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے اتفاق و اتحاد کے لیے کردار ادا کریں اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے ہر ممکن کاوشیں کریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت مسلمہ کو جسد واحد قرار دیتے ہوئے ان کی خوشی و غمی کو ایک قرار دیا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی سیرت اور عمل سے مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں اور ہر اس عمل سے دور رہنے کی تلقین کی جو مسلمانوں کے اتفاق میں مغل ہو۔
اسلامی نقطہ نظر سے اصل تو یہ ہے کہ پوری دنیا میں ایک ہی دارالاسلام اور ایک ہی ریاست ہوتا کی مسلمانوں کی جمیعت برقرار رہے۔
٤) احتساب کا فقدان
انفرادی اور اجتماعی ترقی اور کامیابی کے لیے احتساب لازمی امر ہے،احتساب خواہ افراد میں ہو یا اقوام اور جماعتوں میں ہر دور کے لیے ترقی کا زینہ ہے مگر افسوس یہ ہے کہ آج کے دور میں نہ افراد کی توجہ خود احتسابی کی طرف ہے اور نہ ہی حکمران احتساب کے لیے تیار ہیں جس کے نتیجے میں معاشرے میں رشوت، کرپشن، دغابازی اور دھوکادہی کا بازار گرم ہے بلکہ جو ادارے ان جرائم کی روک تھام کے لیے وجود میں آتے ہیں وہ خود ان گھناونے جرائم میں مبتلا ہوتے ہیں
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے اس معاملے میں بھی واضح رہنمائی ملتی ہے کہ احتساب ملک و ملت کی ترقی میں دلیل کردار ادا کرتے ہیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اس اصول پر عمل فرمایا اور اپنے گورنروں اور عاملین کو اس پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی
٥) مغربی سامراج اور استدماری طاقتوں کا تسلط
استعماری طاقتوں کی مسلم دنیا پر غلبہ ایک بڑا سبب ہے جس نے مسلم قیادت کو کمزور کیا برطانوی فرانسیسی اور دیگر مغربی طاقتوں نے مسلم ممالک پر قبضہ کر کے انہیں تقسیم کیا ان کی معیشتوں کو تباہ کیا اور مقامی قیادت کو ختم کیا استعماری دور کے بعد بھی مغربی ممالک کی معاشی اور سیاسی مداخلت مسلم دنیا کی خود مختاری قیادت کے قیام میں رکاوٹ بنی اسی طرح معاشی بدحالی نے بھی مسلم دنیا میں قیادت کے فقدان کو بڑھایا ہے بیشتر مسلم ممالک ماسی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ اس معاشی عدم استحکام نے قیادت کے لیے در کار وسائل اور صلاحیتوں کی کمی پیدا کی ہے جس کی وجہ سے کوئی مضبوط قیادت سامنے نہیں آسکی۔
مسلم قیادت کے فقدان کا علاج
یہ چند اسباب ہیں جو مسلم قیادت کے فقدان کی وجہ ہیں ان کے اثرات اور علاج بھی ضروری ہے مسلم قیادت کے فقدان کا حل تلاش کرنا ایک مشکل لیکن ضروری عمل ہے اس کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں
١)تعلیمی اصلاحات
تعلیم ہی قیادت کے فقدان کا بنیادی علاج ہے مسلم دنیا کو اپنے تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا سائنسی اور تکنیکی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور دینی تعلیم پر بھی زور دینا ہوگا تاکہ ایک مئوزن قیادت ابھر سکے۔
٢) اتحاد و یکجہتی
مسلم دنیا کو اپنے اندرونی اختلافات کو ختم کر کے اتحاد کی طرف بڑھنا ہوگا فرقہ واریت اور مذہبی اختلافات کو پسے پشت ڈال کر مشترکہ مفادات کے لیے کام کرنا ہوگا اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور اشتراک کو فروغ دینا ہوگا
٣) معاشی استحکام
مسلم دنیا کو اپنے وسائل کا بہتر استعمال کرتے ہوئے معاشی ترقی کی راہ اپنانی ہوگی معاشی خود مختاری اور عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دینا ضروری ہے تاکہ قیادت کی پوزیشن مضبوط ہو سکے
٤) نوجوانوں کی تربیت
نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ اور معمار ہوتا ہے قوم کی ترقی اور تنزلی ان کے کندھوں پر ہوتی ہے اس لیے مسلم دنیا میں نوجوانوں کو قیادت کے لیے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہیں اسلامی اصولوں اور جدید مہارتوں کے ساتھ ایسی تربیت دی جائے تاکہ وہ کل کے قائد اور رہنما بن سکیں اور مسلم دنیا کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔
حرف آخر
مسلم قیادت کے فقدان کا مسئلہ ایک پیچیدہ اور کئی پہلوؤں پر محیط ہے جو تاریخی، سماجی، سیاسی اور معاشی عوامل سے جڑا ہوا ہے اسلامی دنیا کی عظیم ماضی کی کامیابیوں اور موجودہ صورتحال کے درمیان واضح فرق اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان قوم اپنے حال کا ازسر نو جائزہ لے اور مستقبل کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے اگر مسلم دنیا اپنی علمی وراثت کی طرف پلٹے جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی کو اپنائے اور اپنے نوجوانوں کو قیادت کے لیے تیار کرے تو مستقبل میں کئی ایک نئی مضبوط مسلم قیادت ابھر سکتی ہے مسلم قیادت کے فقدان کا حل علم اتحاد انصاف اور معطر حکمرانی ہی مضمر ہے
مراجع ومصادر۔
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.