موبائل کے منفی اثرات

مقالہ نگار۔ شہزاد احمد ارشید احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔(دوم پوزیشن )

متعلم جامعہ اسلامیہ سنابل نئی دہلی 110025

موضوع مقالہ ۔ موبائل کے منفی اثرات

شہزاد احمد ارشید احمد نے ہفتہ باری انجمن جامعہ اسلامیہ سنابل میں یہ مقالہ پیش کیا اور دوم پوزیشن سے سرفراز ہوئے ۔

تعارف

دور حاضر میں ہماری تعلیم کو جہاں پروان چڑھانے اور ہمیں بلند مقام پر لانے میں موبائل کا جو اہم کردار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ لیکن اس کے برعکس دوسری طرف ہمیں پستی میں ڈھکیلنے اور ذلت و رسوائی کے گڑھے میں پہنچانے میں موبائل کا بہت اہم کردار رہا ہے۔

تعلیم پر موبائل کے منفی اثرات

موبائل کی وجہ سے ہمارے تعلیم پر بہت نقصان پہنچتا ہے یہ کہ ہم اپنے تعلیمی دور کے قیمتی اوقات کو یوں ہی موبائل میں فلم دیکھنے گانا سننے اور دوسری منفی چیزوں میں گزار دیتے ہیں اور پھر بعد میں کف افسوس کے سوا کچھ ہمارے پاس نہیں ہوتا ہے دور حاضر کی نئی ایجادات، ریڈیو ٹی ،ڈی وی ڈی اور انٹرنیٹ کو غلط اور حرام چیزوں میں استعمال کر کے اللہ کی ناشکری کر رہے ہیں اور اس کے غیب و غضب کے مستحق بن رہے ہیں۔

۔اور اسی طرح اس کے منفی اثرات بھی ہمارے علمی اور عملی زندگی کو مسموم بنا رہے ہیں اور ہمارے معاشرے میں زہر گھول رہے ہیں چنانچہ موبائل کی وجہ سے بہت سی اخلاقی برائیاں ہمارے معاشرے میں گھر کر چکی ہیں اس کے ذریعے اخلاقی انارکی ،فحاشی ،عریانیت تیزی کے سابقہ معاشرے میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہیں موبائل استعمال کرنے والے خود بھی گنہگار ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسم ملوث کر کے بداخلاقی کو عام کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔

جسم پر موبائل کے اثرات

موبائل کی وجہ سے جسم پر بہت سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اکتوبر سن 2004 میں سویڈن کے کیرول لنکا انسٹی ٹیوٹ سے جاری شدہ رپورٹ کے مطابق اگر اپ 10 سال سے زائد عرصہ سے موبائل فون کا استعمال کر رہے ہیں تو اپ کی قوت سماعت سے متعلق اسب میں ٹیومر ہونے کا خطرہ دوسرے کے مقابلے میں دو گنا ہو جاتا ہے اس بیماری میں قوت سماعت اور چہرہ کے عضلات کے افعال متاثر ہو جاتے ہیں یونیورسٹی اف واشنگٹن 2004 کی تحقیق کے مطابق کم سطح کے برقی مقناطیسی اثرات کے تحت دماغ کے خلیات اور ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجہ میں دماغ کے ایسے امراض ہوتے ہیں جس کا علاج فی الحال ناممکن ہے۔

صحت پر موبائل کے اثرات۔

انکھوں کی روشنی پر اثر موبائل فون کی اسکرین کی روشنی اور اس کا مسلسل استعمال انکھوں کے لیے مضر ہے طویل عرصے تک موبائل فون کا استعمال کرنے کی وجہ سے افراد میں انکھوں کی تھکان خشک انکھیں اور نظر کی کمزوری جیسے مسائل دیکھنے میں اتے ہیں خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں یہ مسائل زیادہ عام ہیں جو گھنٹوں تک موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔

سماجی زندگی پر موبائل کے اثرات۔

موبائل فون کی وجہ سے انسانی روابط میں کمی واقع ہوتی ہے لوگ موبائل فون میں اتنا مشغول ہو جاتے ہیں کہ وہ حقیقی دنیا میں لوگوں سے ملنا اور بات چیت کرنا کم کر دیتے ہیں اور گھر میں ہوتے ہوئے بھی لوگ ایک دوسرے سے دور نظر اتے ہیں گھر میں ہم کوئی موبائل میں ہر کوئی موبائل میں مشغول رہتا ہے جس کی وجہ سے اپ سے گول چال بہت کم ہوتی ہے اور اس سے محبت کم ہو جاتی ہے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے ذریعہ کی جانے والی بات چیت حقیقی تعلقات کی جگہ لے لیتی ہے یہ تعلقات کمزور ہوتے ہیں اور اکثر مواقع پر غلط فہمیوں کا سبب بنتے ہیں لوگو پر اپنی حقیقی زندگی میں موجود مسائل سے بچنے کے لیے موبائل فون کا سہارا لیتے ہیں جو ان کے معاشرتی تعلقات کو مزید خراب کر دیتا ہے موبائل کی وجہ سے لوگ اپنے خاندان کے ساتھ وقت نہیں گزار پاتے جس کی وجہ سے خاندان کے افراد کے درمیان جذباتی تعلقات کمزور ہو جاتے ہیں۔

کلاس میں موبائل کا استعمال۔

کلاس روم میں موبائل فون کا استعمال بھی ایک بڑا مسئلہ ہے اس کی وجہ سے طلبہ کی توجہ پڑھائی سے ہٹ جاتی ہے اور وہ سبق کو درست طور پر نہیں سمجھ پاتے ہیں اس سے ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے موبائل فون کے مسلسل استعمال کی وجہ سے طلبہ کی توجہ کی سراحت کم ہو جاتی ہے وہ طویل عرصے تک کسی ایک کام پر توجہ نہیں رکھ پاتے ہیں اور جلدی بور ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی تعلیمی کارکردگی پر منفی اثر پڑتا ہے۔

فضول خرچی۔

جو لوگ بھی موبائل رکھتے ہیں ان میں اکثریت پیسوں کی ہے جو کہ فضول خرچی کرتے ہیں ایک سرسری اندازہ کے مطابق اج کا نوجوان جتنا پیسہ موبائل پر سرف کرتا ہے اتنے میں اس کا ایک بچہ زیر تعلیم سے اراستہ ہو سکتا ہے اج چھوٹے چھوٹے بچوں کی انگلیاں بھی موبائل کی اسکرین پر چلتی ہے غریبوں کے خیموں سے لے کر امیروں کے بالا خانوں تک سب کے پاس موبائل موجود ہوتا ہے لیکن اج جب لوگوں سے تذکرہ کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ موبائل 21ویں صدی میں ہر ایک کی ضرورت ہے اب کس کو کتنی ضرورت ہے اپ بخوبی جانتے ہیں۔ سچ بات تو یہ ہے کہ یہ ضرورت سے زیادہ شوق بن چکا ہے ظاہر ہے کہ جس کے پاس موبائل ہوگا وہ اس کو استعمال کرے گا ہی اس میں پیسے ڈلوائے گا اور گھر پر ایک اضافی بوجھ پڑتا ہے جس کی بنیاد پر ائے دن گھروں میں جھگڑے ہو رہے ہیں۔۔

وقت کا ضیاع ۔

وقت کی اہمیت و فضیلت یا کسی بھی بشر پر مخفی نہیں وہ وقت جس کے بارے میں ہمارے بزرگوں نے کہا تھا کہ الوقتسم کہ وقت سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے لیکن اس موبائل کی وجہ سے ہمارے پاس وقت نہیں ہمارا کوئی بھی کام صحیح وقت پر نہیں ہو پا رہا ہے اور اس ملٹی میڈیا موبائل میں وقت کی زیا کے لیے مغربی افکار نے ایسے گیمز اپلوڈ کر دیے ہیں جو کہ زہر کا کام کر رہے ہیں فیس بک، ٹوٹر، میسنجر، انسٹاگرام، واٹس ایپ، اور نہ جانے کون کون سی چیزوں نے ہمارے ذکر و اذکار کا وقت لے لیا ہے۔

 

عریانیت کا فروغ۔

جب سے موبائل ایا شرم و حیا اور عزت وقار کا جنازہ نکل گیا اج پورے گھر کے افراد ایک ساتھ بیٹھ کر فلم بینی میں مشغول رہتے ہیں اور ایسے مناظر کو دیکھتے ہیں کہ کل تک ان کا تذکرہ بھی اہل و ایال کے سامنے باعث عار تھا اج اسی موبائل کی دین ہے کہ ہماری نئی نسل اپنی عمر طبعی سے قبل اور وقت سے پہلے بالغ ہو گئی۔

حرف آ خر۔

موبائل فون کے نقصانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یہ انسانی صحت ذہنی سکون سماجی تعلقات اور تعلیمی کارکردگی پر منفی اخرار ڈال سکتا ہے اس کے استعمال میں اعتدال احتیاط ضروری ہے ہمیں چاہیے کہ موبائل فون کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ کریں والدین کو چاہیے کہ بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر نظر رکھیں اور انہیں زیادہ استعمال کے نقصانات سے آ گاہ کریں۔

مراجع و مصادر ۔

مجلہ سنابل ۔ 2011/ 12

مجلہ سنابل ۔ 2017/ 18

مجلہ معیار ۔2017

کیا اہل حدیث ایک جدید فرقہ ہے ؟

برادرس کا فتنہ

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

Spread the love

Leave a Reply