Heart and Brain Comunication? دل یا دماغ ہم کس سے سوچتے ہیں

The neural communication pathways between the heart and the brain:

نیچے اردو میں ہے

Speaking From The Heart

The heart’s intrinsic nervous system consists of ganglia, which contain local circuit neurons of several types, and sensory neurites, which are distributed throughout the heart. The intrinsic nervous system processes and integrates information from the extrinsic nervous system and from the sensory neurons within the heart. The extrinsic cardiac ganglia, located in the thoracic cavity, have direct connections to organs such as the lungs and esophagus and are also indirectly connected via the spinal cord to many other organs, including the skin and arteries.

ناظرین _ اب ہم اسے اردو میں تفصیل کے ساتھ سمجھتے ہیں

دل اور دماغ کے درمیان بات چیت


دل کے بارے میں دلچسپ معلومات

*ایک صحت مند دل دن میں 100,000 بار دھڑکتا ہے اور سال میں 36,500,000بار دھڑکتا ہے جبکہ تیس سال کی عمر میں ایک ۱رب دفعہ دھڑک چکا ہوتا ہے اور انسان کی اوسط عمر میں 2.5 ارب بار دھڑکتا ہے۔

*جو ڈاکٹر دل کے بارے میں تعلیم حاصل کرتے ہیں وہ ماہر امراض قلب (cardiologists) کہلاتے ہیں یہ دل کی بیماریوں کاعلاج دوا کے ذریعے کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر سرجری بھی کرتے ہیں ۔

*انسانی دل میں چار اہم نالیاںvalves ہوتی ہیں ۔ جو خون کو باہر نکالتی ہے اور درست سمت میں بھیجتی ہے۔

*دل کا دائیں حصہ جو خون بھیجتا ہے وہ ہمارے پھیپڑوں اور جسم کے بائیں جانب کوجاتا ہے جبکہ بائیں جانب سے جو خون پمپ ہوتا ہے وہ جسم کے باقی حصوں کی طرف جاتا ہے۔

*دل بجلی سے چلتا ہے۔ دل کے دائیں حصے کے سب سے اوپر ایک SA نوڈ ہوتی ہے جو دل کو بجلی کی طرح کنٹرول کرتی ہے۔ دل کوایک منٹ میں کتنا خون پمپ کرنا ہے یہ اسے کنٹرول کرتی ہے۔

*EKGجوECG بھی کہلاتا ہے دل کی اسی بجلی کا ٹیسٹ

ہوتا ہے جو دل کی بیماروں کو سامنے لاتا ہے۔

اگر آپ کو سائنس سے دلچسپی ہے تو آپ اس ویبسائٹ کا  h بھی دورہ کر سکتے ہیں

thanks for visit

کیا دل بھی سوچتا ہے _ سائنسی تحقیق

ہم مطمئن ہو سکتے ہیں؟ دماغ اور دل کے درمیان کسی فیصلے کے لیے ایک طرح کی ہم آہنگی ہوتی ہے جو خود کار نہیں ہو سکتی بلکہ ایک ذہین اور ارادتی تخلیق کا پرتو ہی ہو سکتی ہے کیونکہ ارتقاء کے عمل میں خیال اور اعصاب کے حوالے سے قدرتی چناؤ دو دفعہ اور دو مختلف اعضاء یعنی قلب اور دماغ میں ہونے کی کوئی بھی غیر حقیقی توجیہہ محض حقائق سے فرار ہی ہوگا یعنی یہ سوالات نظر انداز نہیں ہو سکتے کہ فطرت کی اگر یہ ارتقائی ضرورت تھی کہ انسان میں اعصابی نظام تخلیق ہو اور وہ اتفاقاً تخلیق بھی ہو گیا تو وہ ”اتفاق“ دو دفعہ اور دو جگہ کیوں ہوا؟ اس فائن ٹیوننگ کی ضرورت کا احساس کہاں ہوا اور کیوں ارتقاء نے ایک اچھوتی کروٹ لی؟یہاں سائنس کا نظریہ تصوراتی فطری چناؤ پسپا ہوتا اور پھسلتا نظر آتا ہے جبکہ مذکورہ بالا وحی کا اشارہ ایک آفاقی سچائی کا روپ لے کر بڑی قوّت سے سامنے آتا ہے۔الحاد کے تازیانےالحاد بے عقلی کا وہ سراب ہے جو منکر کو عقلمندی اور احساس برتری کے سحر میں گرفتار کرتا ہے لیکن جدید سائنسی دریافتیں بذاتِ خود جدید الحادی نظریات کے لیے ہی تازیانے لے کر آ رہی ہیں۔ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ سائنس کے بظاہر مضبوط نظریات اور مفروضے بھی سیال عقیدے ہیں، جو نئے دور میں نئی شکلیں بدل رہے ہیں۔ اس کے مقابل وحی کے انکشافات ٹھوس اور اٹل ہیں جو اگر کل تک سائنسدانوں کی سمجھ میں نہیں آ رہے تھے تو یہ ان کی اپنی کوتاہ علمی کا ہی شاخسانہ تھا۔ قرآن میں درج حقائق وقت کے ساتھ ثابت ہو رہے ہیں۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ قرآن ہی ہر الحادی سائنس کو زیر کرنے کی استطاعت رکھتا ہے۔ لیکن اہل فلاسفہ کے لیے ایک نکتہ فکر ضرور ابھرتا ہے کہ عقل اور شعور کو کس سے منسوب کریں گے، قلب سے یا دماغ سے؟

TOP 3 UNIVERSITY IN INDIA ?

Spread the love

3 thoughts on “Heart and Brain Comunication? دل یا دماغ ہم کس سے سوچتے ہیں”

Leave a Reply