خوشگوار ازدواجی زندگی کے رہنما اصول

صبح ہی صبح میاں بیوی کا خوب جھگڑا ہو گیا، بیگم صاحبہ غضبناک ہو کر بولیں… “بس، بہت کر لیا برداشت، اب میں مزید ایک منٹ بھی تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی”میاں جی بھی طیش میں تھے… بولے… “میں بھی تمہاری شکل دیکھ دیکھ کر تنگ آ چکا ہوں… دفتر سے واپس آوں تو مجھے نظر نہ آنا گھر میں… اٹھاو اپنا ٹین ڈبّا اور نِکلو یہاں سے”… میاں جی غصے میں ہی دفتر چلے گئے…بیگم صاحبہ نے اپنی ماں کو فون کیا اور بتایا کہ وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بچوں سمیت میکے واپس آ رہی ہے… اب مزید نہیں رہ سکتی اس جہنم میں… ماں نے کہا “بندے کی پتر بن کے آرام سے وہیں بیٹھ، تیری بڑی بہن بھی اپنے میاں سے لڑ کر آئی تھی، اور اسی ضد میں طلاق لے کر بیٹھی ہوئی ہے، اب تو نے وہی ڈرامہ شروع کر دیا ہے.. خبردار جو ادھر قدم بھی رکھا تو…. صلح کر لے میاں سے… اب وہ اتنا بُرا بھی نہیں ہے”… ماں نے لال جھنڈی دکھائی تو بیگم صاحبہ کے ہوش ٹھکانے آئے اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دیں… جب رو کر تھکیں تو دل ہلکا ہو چکا تھا… میاں کے ساتھ لڑائی کا سین سوچا تو اپنی بھی کافی غلطیاں نظر آئیں…منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوئی اور میاں کی پسند کی ڈش بنانی شروع کر دی… اور ساتھ سپیشل کھیر بھی بنا لی… سوچا شام کو میاں جی سے معافی مانگ لوں گی، اپنا گھر پھر بھی اپنا ہی ہوتا ہے…شام کو میاں جی گھر آئے تو بیگم نے ان کا اچھے طریقے سے استقبال کیا… جیسے صبح کچھ بھی نہ ہوا ہو…میاں جی کو بھی خوشگوار حیرت ہوئی… کھانا کھانے کے بعد میاں جی جب کھیر کھا رہے تھے تو بولے “بیگم، کبھی کبھار میں بھی زیادتی کر جاتا ہوں.. تم دل پر مت لیا کرو، بندہ بشر ہوں، غصہ آ ہی جاتا ہے”….میاں جی بیگم کے شکر گزار ہو رہے تھے… اور بیگم صاحبہ دل ہی دل میں اپنی ماں کو دعائیں دے رہی تھی …ورنہ تو جذباتی فیصلے نے گھر تباہ کر دینا تھا…!!سبق: اگر والدین اپنی شادی شدہ اولاد کی ہر جائز ناجائز بات کو سپورٹ کرنا بند کر دیں تو 90فیصد بگڑنے والے رشتے بچ جاتے ہیں۔

ایک عورت کے اعترافات

“اپنی زندگی کے ہر مرد یا باپ کا احترام کریں، کیونکہ آپ کبھی نہیں سمجھ سکیں گے، کہ وہ آپ کے لئے کتنی قربانیاں دیتے ہیں۔”

یہ بہادر عورت اپنے اعترافات کو ختم کرتے ہوئے کہتی ہے:

اگر ماں اپنے بچوں کو 9 مہینے اپنے رحم میں اٹھاتی ہے، تو باپ اپنے بچوں کو اپنی زندگی بھر اپنے دماغ اور خیال میں اٹھاتا ہے۔

باپ وہ ہے جو اپنے بچوں کو دنیا کی بہترین چیزیں دیتا ہے، بلکہ جو کچھ اس کے پاس ہے، اگر وہ دنیا کی بہترین چیزیں نہیں دے سکتا۔

باپ وہ ہے جو اپنے بچوں کو چھوٹے ہونے پر برداشت کرتا ہے جب وہ اس کے پیروں پر چڑھتے ہیں، اور بڑے ہونے پر جب وہ اس کے دل پر چڑھتے ہیں۔

باپ وہ ہے جو اپنے بچوں سے مایوس ہونے کے باوجود ان کے لئے دعا کرتا ہے اور ان سے خوش ہوتا ہے۔

ہمیشہ چاہتا ہے کہ اس کے بچے ہر چیز میں اس سے بہتر ہوں۔

اور ان سب کTOP 3 UNIVERSITY IN INDIA ?ے

باوجود، باپ وہ انسان ہے جو:

اگر وہ اپنی ماں کی بات سنتا ہے، تو وہ ماتحت ہے، اور اگر بیوی کی بات سنتا ہے، تو وہ کمزور ہے۔

اگر وہ اپنی بیوی کو کام کرنے سے روکتا ہے، تو وہ ظالم ہے، اور اگر کام کرنے دیتا ہے، تو وہ استحصال کرنے والا ہے۔

اگر وہ اپنے بچوں کو ان کی غلطیوں پر ڈانٹتا ہے، تو وہ وحشی ہے، اور اگر نہیں ڈانٹتا تو وہ نرم دل ہے۔

اگر وہ گھر میں رہتا ہے، تو وہ سست انسان ہے۔

اگر وہ خود کو تفریح کرنے کے لئے باہر جاتا ہے، تو وہ غیر ذمہ دار انسان ہے۔

اور ان سب کے باوجود، ہمیشہ تمام الزام اسی کے سر پر آتا ہے:

وہ ہے جو مستقل جدوجہد کرتا ہے، پھر اپنی ماں اور باپ کے عتاب اور کام میں اپنے رئیس کے توہین کو برداشت کرتا ہے۔

وہ ہے جو اپنی عائلت کی زندگی اور بچوں کے مستقبل کی تعمیر کی کوشش کرتا ہے، چاہے اسے ایک سے زیادہ کام کرنے پڑیں، چاہے اس کی صحت پر اثر پڑے۔

وہ ہے جو اپنی جوانی اور صحت کی قربانی دیتا ہے اپنی بیوی اور بچوں کے لئے، مستقل کام کرتے ہوئے، کبھی کبھار دیر رات تک، بغیر کسی شکایت یا شکوے کے۔

وہ ہے جو اپنے پاس موجود تمام چیزوں کی قربانی دے کر اپنی بیوی، بچوں، ماں، بہن، باپ، یا پوتے کو دیتا ہے۔

ایک عورت 35 سال کی شادی شدہ زندگی کے بعد کہتی ہے کہ اس نے دریافت کیا کہ مرد:

Copeid۔۔۔۔۔۔

Spread the love

Leave a Reply