شہد کا سائنسی تعارف
شہد وہ منفرد مرکب ہے جس میں ہر قسم کے وٹامن موجود ہوتے ہیں جس میں انسانی کے لیے مطلوب کیمیائی مرکبات عموما شہد میں پائے جاتے ہیں عام طور سے شہد میں مندرجہ زیل عناصر ہوتے ہیں۔Proteins , carbohydrates ,potassium, sodium, calcium magnesium , copper iron, Phosphorus , chlorineاللہ تعالی نے شہد کی مکھی کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک سورت اس کے نام سے نازل کی۔ اور اس کے کمالات کی تعریف فرمائی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کی مکھی اور اس سے حاصل ہونے والے عناصر میں انسانی زندگی کے لیے افادیت پائی جاتی ہے ۔شہد دنیا کے قدیم ترین غذاؤں اور دواؤں میں سے ایک ہے۔
شہد کی اقسام:
قدیم اطبا ءنے آیورویدک طب کی مشہور کتاب ، ششرت، میں شہد کی اٹھ قسمیں ذکر کی ہیں١. مکشیکا : یہ وہ شہد ہے جسے عام مکھیاں جمع کرتی ہیں۔٢. بھرا مارا: یہ شہد سیاہ رنگوں کی مکھیوں کا ہوتا ہے اور اس مکھی کو بھرا مارا مکھی کہتے ہیں۔٣.کشودھارا: یہ چھوٹے جسم کی چمکدار مکھی کا شہد ہوتا ہے۔٤.یوتیکا: یہ چھوٹے قد کی سیاہ مکھی کا شہر ہے ۔٥. چھاترا: یہ بھڑکی شکل کی زرد مکھی ہے جس کا چھتا چھتری کی شکل کا ہوتا ہے ٦.ارگما: یہ جنگلی شہد ہے جو بھرا مارا قسم کی مکھی جمع کرتی ہے۔ مگر اس مکھی کا رنگ سنہرا ہوتا ہے۔ یہ شہد امراض چشم ،ہیضہ ،کھانسی ،اور زخموں کے علاج میں مفید ہے۔٧.اودلاکا: یہ حقیقت میں شہد نہیں بلکہ ایک بدبودار گاڑی رطوبت ہے ٨.دالا: یہ وہ شہد ہے جو صاف کیےبغیر پھولوں میں ہوتا ہے یہ پیٹ میں صفرا اور تیزاب پیدا کرتا ہے اور بلغم کو نکالتا ہے۔
شہد کی مکھیوں کی قسمیں:
ایک تحقیق کے مطابق شہد کی مکھیوں کی چند قسمیں ہیں جن میں دومنہ پہاڑی چھوٹی اور یورپی مکھیاں بھی شامل ہیں۔ محنت : ایک چھوٹے چمچہ بھر شہد میں پانچ ہزار پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے جبکہ ایک بڑے چمچہ میں دو لاکھ پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے شہد کی مکھی آدھا کلو شہد بنانے کے لیے 35 لاکھ اڑانے بھرتی ہیں اور 50 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہے۔
شہد کی مکھیوں کے انڈے:
شہد کی مکھیاں بہت ہی منظم طریقے سے ایک معاشرے کی طرح رہتی ہیں۔ اور اپنی ملکہ کے تابع ہوتی ہیں شہد کی ملکہ مکھیاں روزانہ 15 ہزار انڈے جب کی ایک سیزن میں 25 لاکھ انڈے دیتی ہے۔
قدیم اطباءکے مشاہدات:
قدیم مصر کے حکماء شہد سے واقف تھے لاشوں کو محفوظ کرنے کے عمل میں شہد استعمال کرتے تھے شاہی دسترخوان پر شہد ہمیشہ موجود رہتا تھا۔ اور جب بادشاہ مرتے تو ان کی ضروریات زندگی مقابر میں ان کے ساتھ دفن کی جاتی تھی خدائی کے دوران ہر مقبرہ سے شہد کی کر دیا برامد ہوئی تھی کمال کی بات تو یہ ہے کہ 8 ہزار سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہ شہد انسانی استعمال کے قابل پایا گیا اور اس میں کوئی تبدیلی بھی واقع نہیں ہوئی سوائے اس کا رنگ سیاہی مائل ہونے کے اور یہی نہیں بلکہ لوگوں نے اس کا استعمال بھی کیا قدیم اطبا کے نزدیک وہ شہد سب سے زیادہ عمدہ مانا جاتا ہے جو چھتے سے ازخود گرتا ہے جبکہ 36 سے نچوڑ کر نکالا گیا شہد موم سے امیز ہوتا ہے جس میں موم نہ ہو وہ شہد سرخ رنگ گاڑھا خوش مزہ شفاف اور خوشبودار ہوتا ہے یہ تھے کچھ اطباء قدیم کے مشاہدات جو اس مقالے میں پیش کیےگیے۔
شہد کی طبی خصوصیات:
حرف آخر:
ان تمام معلومات کے مطالعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہیں کہ شہد اللہ کی طرف سے دیا گیا انمول تحفہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے شہد جیسی عظیم نعمت کا تذکرہ قران جیسی بابرکت اور عظیم کتاب میں کیا ۔اور اس کے نام سے ایک سورت نازل فرمائی نیز اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد کے بے شمار فوائد کو بتاتے ہوئے اس کے کثرت استعمال کی ترغیب دی ہے۔ اور شہد میں تمام بیماریوں کی شفا بتائی ہے اور تمام دواؤں کا سردار قرار دیا ۔آج انسان بیماریوں سے جو پریشان ہیں اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم نے شہد کو استعمال کرنے اور اللہ کی نعمت سے فائدہ اٹھانے کو ترک کر دیا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ہم اللہ کی نعمت سے بھرپور فائدہ اٹھا تے اور بیماریوں سے دور رہتے۔ آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تو تمام انسانوں کو شہد جیسی عظیم نعمت اور پراثر دوا کو استعمال کرنے کی توفیق عطا فرما امین۔۔مجلہ سنابل نئی دہلی 2017 ۔18 موضوع نگار اجمل حسین