- مقالہ نگار ۔۔ محمد رئیس بن ذاکر حسین
متعلم ۔۔ جامعہ اسلامیہ سنابل نئی دہلی
تمہید۔۔
بر صغیر ہندوستان میں اہل حدیث کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی اسلام کی اسلام کا ابتدائی قافلہ جب وارد ہند ہوا تو اس وقت تقلیدی مذاہب کا کہیں وجود نہ تھا ۔ تاریخ اور رجال کی کتاب سے یہ بات نکھر کر سامنے اتی ہے کہ بر صغیر ہندوستان میں اسلام دو راستوں سے ایا ہے ایک سندھ کی طرف سے اور دوسرا شمال مغربی جانب سے بلکہ پہلے قافلہ میں تو وہ حضرات بھی شامل تھے جن کا شمار صاحب کرام مخذر مین و مدرکین میں ہوتا ہے۔ جن کی تعداد 25 شمار کی گئی ہے ان کے علاوہ یہاں تابعین کرام اور تبع تابعین نے بھی قدم رنجہ فرمایا جنہوں نے یہاں علم حدیث کا درس دیا انہی کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ ہے کہ یہاں کے افراد کا عموما تعلق براہ راست کتاب و سنت سے تھا سندھ میں عرب حکومت کمزور پڑ جانے کے بعد شمالی مغربی سرحد کی جانب سے جب غزنویوں اور غوریوں کی حکومت یہاں قائم ہوئی تو براہ راست محدثین کی امد و رفت کم ہو گئی ان کی بجائے خراسان وغیرہ کے علماء یہاں فروکش ہوئے ۔
شاہ عبدالعزیز اور قبولیت عوام کا فتنہ۔
شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کو شہرت و قبولیت کی عالمگیر سند ملی بنگال سے لے کر سمرقند تک ان کی عظمت اور استادی کا سکہ چلنے لگا نتیجہ یہ نکلا کہ مقبولیت عام کی راہوں سے بے پرواہ ہو کر کام نہ کر سکے اور شاہراہ عام پر چلنے رہنے کے سوا چارہ نہ دیکھا۔ابا علم ان کا قلم بے اختیار اپنے والد کے مسلک پر چلنے لگا تھا پھر رک گئے اور احتیاط کے ساتھ قدم اٹھانے لگے
شیخ عبدالحمید رحمانی رحمہ اللہ حیات و خدمات